Wednesday, 5 June 2013

Nawaz Sharif is Elected PM Third Time...-Congratulation


2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے بعد نواز شریف نے تیسری بار وزارت عظمی کا تاج اپنے سرپر سجایا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قائد ایوان کے انتخاب کےلئے اجلاس ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان سمیت چار نومنتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔ اسپیکر ایاز صادق نےاجلاس کے تاخیر سے شروع ہونے اور پریس گیلری میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر میڈیا سے معذرت کی۔
اسپیکر نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ ایوان میں آجائیں تاکہ قائد ایوان کا انتخاب کیا جاسکے، مقررہ وقت کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیئے گئے جس کے بعد انتخاب کا مرحلہ شروع ہو گیا۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا انتخاب اراکین اسمبلی کی تقسیم کے ذریعے کیا گیا۔ نواز شریف کو ووٹ دینے والے اراکین قومی اسمبلی کو لابی اے ، مخدوم امین فہیم کی حمایت کرنے والے لابی بی میں جبکہ جاوید ہاشمی کے حمایتی ارکان کو لابی سی میں جانے کی ہدایت کی گئی۔ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے نواز شریف 244 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوئے جبکہ مخدوم امین فہیم نے 42 اور جاوید ہاشمی نے 31 ووٹ حاصل کیے۔نومنتخب وزیراعظم نوازشریف آج شام ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
نواز شریف کو قائد ایوان منتخب ہونے کےلئے 172 ارکان کی حمایت درکار تھی ایوان میں ان کے ارکان کی تعداد 174 ہے تاہم ایم کیوایم، جمعیت علمائے اسلام(ف)، مسلم لیگ فنکشنل، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی اورعوامی نیشنل پارٹی، آزاد رکن جمشید دستی اورفاٹا کے آزاد اراکین نے بھی  قائد ایوان کے لئے نواز شریف کو ووٹ دیا۔
نواز شریف 1981 میں ضیا دور کے دوران پنجاب کی صوبائی کابينہ ميں بطور وزيرخزانہ شامل ہوئے، 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات ميں نواز شریف قومی اور صوبائی اسمبلي کی سيٹوں پرکامياب ہوئے تاہم انہوں نے 9 اپريل 1985 کو پنجاب کے وزيراعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا،  31 مئی 1988ء کو جنرل ضياءالحق نے جونیجو حکومت برطرف کردی تاہم نواز شريف کو نگران وزیراعلٰی پنجاب کی حیثیت سے برقرار رکھا گیا۔ نواز شریف 1988کے انتخابات ميں دوبارہ وزیراعلٰی منتخب ہوئے،نومبر 1990کو نواز شريف پہلی بار ملک کے وزيراعظم منتخب ہوئے تاہم وہ اپنی 5 سال کی مدت پوری نہ کر سکے اور اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے ان کی حکومت برطرف کردی۔
نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کا دوسرا دور حکومت 1997 کے انتخابات کے بعد شروع ہوا جب  ان کی جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی، اکتوبر 1999ء میں نواز شریف نے اس وقت کے فوج کے سربراہ پرویز مشرف کو ہٹا کر نئے فوجی سربراہ کی تعیناتی کی کوشش کی لیکن فوج نے  ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں اوران کے بھائی شہبازشریف کو حراست میں لے لیا اوران پر طیارہ سازش کیس کا مقدمہ چلا کر انہیں عمرقید کی سزا سنادی گئی تاہم دوست ممالک کی مداخلت کے بعد پرویزمشرف نے انہیں جلاوطن کرکے 10 سال کے لئے سعودی عرب بھیج دیا۔
نواز شریف اپنے خاندان کے ہمراہ جلاوطنی کے بعد 25 نومبر 2007ء کو لاہور پہنچےتاہم 2008 کے عام انتخابات میں انہیں حصہ لینے نہیں دیا گیا، 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے بعد نواز شریف نے تیسری بار وزارت عظمی کا تاج اپنے سرپر سجایا۔