Saturday 1 June 2013

قومی اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا


گیارہ مئی کے عام انتخابات کے بعد پاکستان کے ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا ہے۔
پاکستان کی نئی قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس سنیچر کو پارلیمان ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد اراکین اسمبلی نے باری باری رجسٹر پر دستخط کر رہے ہیں۔
افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ نے نومنتخب ارکان کو مبارکباد دی۔
افتتاحی اجلاس کے لیے صبح دس بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا، لیکن یہ اجلاس دو گھنٹوں کی تاخیر سے شروع ہوا۔
قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون کو سیل کردیا گیا تھا اور سکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے تھے۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری تعداد کی تعیناتی کے ساتھ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی کی جا رہی تھی۔
ملک کی جمہوری تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب ایک جمہوری حکومت سے دوسری حکومت کواقتدار منتقل ہو رہا ہے۔
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 333 اراکین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
قومی اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب تین جون کو خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا اور اسی روز ایوان کے نئے قائد کے انتخاب کے لیے کاغدات نامزدگی داخل کیے جائیں گے۔
ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب پانچ جون کو عمل میں آئے گا۔ تین سو بیالیس ارکان کے ایوان میں مسلم لیگ نون سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔
قومی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد مسلم لیگ نون کو سادہ اکثریت حاصل ہے، اور پارٹی نے اپنے سربراہ میاں نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کر دیا ہے۔
میاں نواز شریف، 13 سال، 8 ماہ بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں بطور رکن آئے اور پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے شخص ہوں گے جو تیسری بار وزیراعظم کا عہدہ سنھبالیں گے۔
اس سے پہلےسنیچر کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ گیارہ مئی کو عوام نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات کے ذریعے تبدیلی آ رہی ہے۔
مسلم لیگ نواز کے سربراہ کے مطابق وہ پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں جس نے انھیں ایک بار پھر ملک کی خدمت کا موقع دیا۔
پاکستان کی سابق حکمراں جماعت اور حزب اختلاف نے گذشتہ پارلیمان ميں کئي اہم قوانين اتفاق رائے سے منظور کیے۔ ليکن يہي قومی اسمبلي ملک کو درپیش کئي اہم مسائل کو حل کرنے کے ليے جامع اور قابل عمل تجاویز دینے میں ناکام رہی۔
اس لیے عام لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہے کہ کیا عام انتحابات کے بعد منتخب ہونے والی چودھویں قومی اسمبلی کے اراکین گلي محلوں کے مسائل سے باہر نکل کر قومي مسائل پر توجہ دے پائيں گے؟
تاہم سابق حکومت اور مسلم لیگ ن کی حکومت میں یہ فرق ہو گا کہ مسلم لیگ ن کو ایوان میں واضح اکثریت حاصل ہے، اور وہ نسبتاً زیادہ اطمینان سے ملک کو درپیش سنگین مسائل سے نمٹنے کے اقدامات کر سکتی ہے۔
ادھر پنجاب اسمبلی کا اجلاس افتتاحی اجلاس سابق سیپکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں ہوا۔
پنجاب اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے سپیکر رانا محمد اقبال سے حلف لیا جس کے بعد ارکان نے رجسٹر پر دستخط کیے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر رانا محمد اقبال نے نومنتخب ارکان کو مبارکباد دی۔
پنجاب اسمبلی کے نئے قائد ایوان کا انتخاب 6 جون کو ہو گا۔